رمضان المبارک کے روزوں کا بیان

1. عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘

الحدیث رقم 1: اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب: الصوم، باب: صوم رمضان احتسابا من الایمان، 1 / 22، الرقم: 38، و مسلم في الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب: الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح، 1 / 523، الرقم: 760، و ابو داود في السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: فی قیام شھر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1372، و النسائي في السنن، کتاب: الصیام، باب: ثواب من قام رمضان و صامہ ایمانا و احتسابا، 4 / 157، الرقم: 2203۔ 2205، و ابن ماجۃ في السنن، کتاب: الصیام، باب: ماجاء في فضل شھر رمضان، 1 / 526، الرقم: 1641۔

2. عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِحَتْ أبْوَابُ السَّمَاءِ.

وَفِي رِوَايَةٍ: فُتِحَتْ أبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِيْنُ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔

(اور ایک روایت میں ہے کہ) جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیطان جکڑ دیئے جاتے ہیں۔‘‘

الحدیث رقم 2: اخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب: بدء الخلق، باب: صفۃ ابلیس وجنودہ، 3 / 1194، الرقم: 3103، و مسلم فی الصحیح، کتاب: الصیام، باب: فضل شھر رمضان، 2 / 758، الرقم: 1079، و النسائی فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ذکر الاختلاف علی الزھری فیہ، 4 / 126، 128، الرقم: 2097، 2101، و احمد بن حنبل فی المسند، 2 / 281، الرقم: 7768۔

3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: قَالَ اﷲُ عزوجل: کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَ الصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَ إِذَا کَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فلَاَ يَرْفُثْ وَ لَا يَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ. وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ! لَخُلُوفُ فَمِ الصًّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اﷲِ مِنْ رِيْحِ الْمِسْکِ. لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَ إِذا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بنی آدم کا ہر عمل اسی کے لئے ہے سوائے روزہ کے۔ روزہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں۔ اور روزہ ڈھال ہے اور جس روز تم میں سے کوئی روزہ سے ہو تو نہ فحش کلامی کرے اور نہ جھگڑے اور اگر اسے (روزہ دار کو) کوئی گالی دے یا لڑے تو یہ کہہ دے: میں روزہ سے ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد مصطفٰی کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ کو مشک سے زیادہ پیاری ہے۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں، جن سے اسے فرحت ہوتی ہے: ایک (فرحتِ افطار) جب وہ روزہ افطار کرتا ہے، اور دوسری (فرحتِ دیدار کہ) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کے باعث خوش ہوگا۔‘‘

الحدیث رقم 3: اخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب: الصوم، باب: ھل یقول انی صائم اذا شتم، 2 / 673، الرقم: 1805، و مسلم فی الصحیح، کتاب: الصیام، باب: فضل الصیام، 2 / 807، الرقم: 1151، و النسائی فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ذکرالاختلاف علی ابی بن صالح فی ھذا الحدیث، الرقم: 2213۔2218، و البیھقی فی السنن الکبری، 4 / 270، الرقم: 8094۔

4. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أيْنَ الصَّائِمُوْنَ؟ فَيَقُوْمُوْنَ لَايَدْخُلُ مِنْهُ أحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوْا أُغْلِقَ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت سہل بن سعد رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریّان کہا جاتا ہے۔ قیامت کے دن روزہ دار اس میں سے داخل ہوں گے اور اُن کے سوا اس دروازہ سے کوئی داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا: کہاں ہیں روزہ دار؟ پس وہ کھڑے ہوں گے، ان کے علاوہ اس میں سے کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اسے بند کر دیا جائے گا، پھر کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔‘‘

الحدیث رقم 4: اخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب: الصوم، باب: الریان للصائمین، 2 / 671، الرقم: 1797، و مسلم فی الصحیح، کتاب: الصیام، باب: فضل الصیام،2 / 808، الرقم: 1152، وابن خزیمۃ فی الصحیح، 3 / 199، و البیھقی فی السنن الکبری، 4 / 305، الرقم: 8294، و الطبرانی فی المعجم الکبیر، 6 / 192، الرقم: 5970۔

5. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اﷲِ! مُرْنِي بِعَمَلٍ. قَالَ: عَلَيْکَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اﷲِ! مُرْنِي بِعَمَلٍ، قَالَ: عَلَيْکَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

’’حضرت ابوامامہ رضی اﷲ عنہ نے روایت کی کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی (ایسا) عمل بتائیں (جس سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ رکھو، اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے۔ میں نے (پھر) عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی (اور) عمل (بھی) بتائیں. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ رکھو اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے۔‘‘

الحدیث رقم 5: اخرجہ النسائي في السنن، کتاب: الصیام، باب: في فضل الصائم، 4 / 165، الرقم: 2223، و في السنن الکبری، 2 / 92، الرقم: 2533، و احمد بن حنبل في المسند، 5 / 248۔ 249، الرقم: 22194۔ 22195، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 194، الرقم: 1893، و ابن حبان في الصحیح، 8 / 213، الرقم: 3426، و الحاکم في المستدرک، 1 / 582، الرقم: 1533، و البیہقي في شعب الایمان، 3 / 297، الرقم: 3587۔

6. عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أتَاکُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَکٌ فَرَضَ اﷲُ عزوجل عَلَيْکُمْ صِيَامَهُ تُفْتَحُ فِيْهِ أبْوَابُ السَّمَاءِ وَ تُغْلَقُ فِيْهِ أبْوَابُ الْجَحِيْمِ وَ تُغَلُّ فِيْهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِيْنِِﷲِ فِيْهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ ألْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ.

وَفِي رِوَايَةٍ لِلطَّبَرَانِيِّ: عَنْ أنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: هَذَا رَمَضَانَ قَدْ جَاءَ تُفْتَحُ فِيْهِ أبْوَابُ الْجَنَّةِ وَ تُغْلَقُ أبْوَابُ النَّارِ وَ تُغَلُّ فِيْهِ الشَّيَاطِيْنُ. بُعْدًا لِمَنْ أدْرَکَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ إِذَا لَمْ يُغْفَرْلَهُ فِيْهِ فَمَتَی؟

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس ماہ رمضان آیا۔ یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس (مہینہ) میں اﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی رات (بھی) ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگیا سو وہ محروم ہو گیا۔‘‘

اور طبرانی کی ایک روایت میں حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آگیا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ اس میں شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ وہ شخص بڑا ہی بد نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ ہوئی۔ اگر اس کی اس (مغفرت کے) مہینہ میں بھی بخشش نہ ہوئی تو (پھر) کب ہوگی؟‘‘

الحدیث رقم 6: اخرجہ النسائي في السنن، کتاب: الصیام، باب: ذکر الاختلاف علی معمر فیہ، 4 / 142، الرقم: 2106، و في السنن الکبری، 2 / 66، الرقم: 2416، و ابن ابي شیبۃ في المصنف، 2 / 270، الرقم: 8867، و الطبراني في المعجم الاوسط، 7 / 323، و المنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 60، الرقم: 1492، و الھیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 143۔

7. عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: الصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَ حِصْنٌ حَصِيْنٌ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ أحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ وَ الْبَيْهَقِيُّ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے اور دوزخ کی آگ سے بچاؤ کے لئے محفوظ قلعہ ہے۔‘‘

الحدیث رقم 7: اخرجہ بن حنبل في المسند، 2 / 402، الرقم: 9214، و البیہقي في شعب الایمان، 3 / 289، الرقم: 3571، و المنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 50، الرقم: 1451، و قال: اسنادہ حسن، و ابن رجب في جامع العلوم و الحکم، 1 / 271، و الھیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 180، و قال: اسنادہ حسن۔

8. وَ فِي رِوَايَةٍ: عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّمَا الصِّيَامُ جُنَّةٌ يَسْتَجِنُّ بِهَا الْعَبْدُ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ أحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ وَ الْبَزَّارُ وَ الطَّبَرَانِيُّ وَ الْبَيْهَقِيُّ.

’’اور ایک روایت میں حضرت جابر رضی اﷲ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے اس کے ساتھ بندہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے بچاتا ہے۔‘‘

الحدیث رقم 8: اخرجہ احمد بن حنبل في المسند، 3 / 396، الرقم: 15299، و البزار عن ابن ابي الوقاص، 6 / 309، الرقم: 2321، و الطبراني في المعجم الکبیر، 9 / 58، الرقم: 8386، و البیہقي في شعب الایمان، 3 / 294، الرقم: 3582، و المنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 50، الرقم: 1452، و قال: اسنادہ حسن، و ابن رجب في جامع العلوم والحکم، 1 / 271، و الھیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 180، و قال: رواہ احمد و اسنادہ حسن۔

9. عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: يَقُولُ اﷲُ تَعَالَی: کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ فَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَ أَنَا أَجْزِي بِهِ إِنَّهُ يَتْرُکُ الطَّعَامَ وَ شَهَوَتَهُ مِنْ أَجْلِي وَ يَتْرُکُ الشَّرَابَ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي فَهُوَ لِي وَ أَنَا أَجْزِي بِهِ.

رَوَاهُ الدَّارمِيُّ وَأحْمَدُ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آدمی کا ہر عمل اس کے لئے ہے اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ سوائے روزہ کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کرتا ہوں، یقیناً وہ (روزہ دار) کھانا اور شہوت نفسانی کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے اور اپنا پینا اور شہوت میری وجہ سے ترک کرتا ہے، پس وہ (روزہ) میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا عطا کرتا ہوں۔‘‘

الحدیث رقم 9: اخرجہ الدارمي في السنن، 2 / 40، الرقم:1770، و احمد بن حنبل في المسند، 2 / 443، الرقم:9712، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 197، الرقم:1898، و المنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 47، الرقم:1442۔

10. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِذَا نَسِيَ أَحَدُکُمْ، فَأَکَلَ، أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اﷲُ وَسَقَاهُ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے اور کھا پی لے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہی تو کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘

الحدیث رقم 10: اخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب الصوم، باب: الصائم اذا اکل او شرب ناسیا، 2 / 682، الرقم:1831، و فی کتاب: الایمان والنذور، باب: اذا حنث ناسیا في الایمان، 6 / 2455، الرقم:6292، و مسلم فی الصحیح، کتاب: الصیام، باب: اکل الناسي و شربہ و جماعۃ لا یفطر، 2 / 809، الرقم:1155، و ابن ماجۃ فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ماجاء فیمن افطر ناسیا، 1 / 535، الرقم:1673، و احمد بن حنبل فی المسند، 2 / 425، الرقم:9485، و النسائی فی السنن الکبری، 2 / 244، الرقم:3275۔

11.عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لِکُلِّ شَيئٍ زَکَاةٌ وَ زَکَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ. وَ قَالَ: الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر ایک چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔‘‘

الحدیث رقم 11: اخرجہ ابن ماجۃ فی السنن، کتاب: الصیام، باب: فی الصوم زکاۃ الجسد، 1 / 555، الرقم:1745، و الطبرانی فی المعجم الکبیر، 6 / 193، الرقم: 5973، و القضاعی فی مسند الشھاب، 1 / 162، الرقم:229، و البیھقی فی شعب الایمان، 3 / 292، الرقم: 3577، و الکنانی فی مصباح الزجاجۃ، 2 / 79، الرقم:632، و الھیثمی فی مجمع الزوائد، 3 / 182، و الدیلمی فی الفردوس بماثور الخطاب، 3 / 331، الرقم:4996، والمنذری فی الترغیب والترھیب، 2 / 51، الرقم: 1459۔

12.وَفِي رِوَايَةٍ: صلوْا تَنْجَحُوا وَ زَکُّوا تُفْلِحُوا وَ صُوْمُوا تَصِحُّوا وَ سَافِرُوا تَغْنَمُو.

رَوَاهُ الرَّبِيْعُ.

’’اور ایک روایت میں ہے کہ نماز پڑھو نجات پا جاؤ گے اور زکوٰۃ ادا کرو فلاح پا جاؤ گے اور روزے رکھو، صحت و تندرستی پاؤ گے اور سفر کرو غنی ہو جاؤ گے۔‘‘

الحدیث رقم 12: اخرجہ الربیع في المسند، 1 / 122، الرقم: 291۔

13. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ لَمْ يَدَعْ قَولَ الزُّورِ وَ الْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ ﷲِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَ شَرَابَهُ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (بحالت روزہ) جھوٹ بولنا اور اس پر (برے) عمل کرنا ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘

الحدیث رقم 13: اخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب: الصوم، باب: من لم یدع قول الزور والعمل بہ فی الصوم، 6732، و فی کتاب: الادب، باب: قول اﷲ تعالیٰ: و اجتنبوا قول الزور، 5 / 2251، الرقم:5710، و الترمذی فی السنن، کتاب: الصوم عن رسول اﷲ صلی  اللہ علیہ وآلہ وسلم، باب: ماجاء فی التشدید فی الغیبۃ للصائم، 3 / 87، الرقم:707، و قال ابو عیسی: ھذا حدیث حسن صحیح، و ابو داود فی السنن، کتاب: الصوم، باب: الغیبۃ للصائم، 2 / 307، الرقم:2362، و ابن ماجۃ فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ماجاء فی الغیبۃ و الرفث للصائم، 1 / 539، الرقم:1689، و النسائی فی السنن الکبری، 2 / 238، الرقم:3247، و احمد بن حنبل فی المسند، 2 / 452، الرقم:9838، و ابن الجعد فی المسند، 1 / 414، الرقم:2831۔

14. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضي اﷲ عنهما: أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: الصِّيَامُ وَ الْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. يَقُولُ الصِّيَامُ: أَي رَبِّ مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَ الشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيْهِ وَ يَقُولُ الْقُرْآنُ: مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّيْلِ فَشَفِّعْنِي فِيْهِ فَيُشَفَّعَانِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الْحَاکِمُ.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی  اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ اور قرآن قیامت کے روز بندۂ مومن کیلئے شفاعت کریں گے۔ روزہ عرض کرے گا: اے اللہ تعالیٰ دن کے وقت میں نے اس کو کھانے اور شہوت سے روکے رکھا پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ اور قرآن کہے گا: میں نے رات کو اسے جگائے رکھا پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما، پس دونوں کی شفاعت قبول کر لی جائے گی۔‘‘

الحدیث رقم 14: اخرجہ احمد بن حنبل فی المسند، 2 / 174، الرقم:6626، و الحاکم فی المستدرک، 1 / 740، الرقم:2036، و قال: ھذا حدیث صحیح، و ابن المبارک فی الزھد، 1 / 114، الرقم:385، و البیھقی فی شعب الایمان، 2 / 346، الرقم:1994، و الھیثمی فی مجمع الزوائد، 3 / 181، و المنذری فی الترغیب والترھیب، 2 / 50، الرقم:1455، و قال: رواہ الطبرانی في الکبیر و رجالہ محتج بھم في الصحیح ورواہ ابن ابي الدنیا في کتاب الجوع وغیرہ باسناد حسن۔

15. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی  الله عليه وآله وسلم قَالَ: اسْتَعِيْنُوا بِطَعَامِ السَّحْرِ عَلَی صِيَامِ النَّهَارِ وَ بِالْقَيْلُولَةِ عَلَی قِيَامِ اللَّيْلِ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَ ابْنُ خُزَيْمَةَ وَ الْحَاکِمُ.

’’حضرت (عبد اﷲ) بن عباس رضی اﷲ عنھما نے حضور نبی اکرم صلی  اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی  اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سحری کے کھانے کے ذریعے دن کا روزہ (پورا کرنے) کے لئے مدد لو اور قیلولہ (دوپہر کو سونا) کے ذریعے رات کے قیام کے لئے مدد لو۔‘‘

الحدیث رقم 15: اخرجہ ابن ماجۃ في السنن، کتاب: الصیام، باب: ما جاء في السحور، 1 / 540، الرقم: 1693، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 214، الرقم: 1939، و الحاکم في المستدرک، 1 / 588، الرقم: 1551، و المنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 89، الرقم: 1620۔

تبصرہ