شہر اعتکاف میں 27 ویں شب کا عالمی روحانی اجتماع 2018ء

تحریک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں 27 ویں شب رمضان لیلۃ القدر کا عالمی روحانی اجتماع جامع المنہاج بغداد ٹاون میں منعقد ہوا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خصوصی خطاب شہر اعتکاف سے منہاج ٹی وی کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا۔ شہر اعتکاف کے ہزاروں معتکفین و معتکفات کے ساتھ ساتھ ملک بھر سے عشاقان مصطفیٰ کی بڑی تعداد عالمی روحانی اجتماع میں شریک ہوئی۔

خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری لیلۃ القدر کے عالمی روحانی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عشاق، عرفاء میں سے متقدمین و متاخرین کے احوال عشق بیان کیے۔ آپ نے حضرت حضرت بی بی رابعہ بصری، حضرت ذوالنون مصری، حضرت جنید بغدادی، مالک بن دینار، حضرت الفتح الموسلی سمیت متعدد عشاق و عرفاء کی زندگی کے واقعات عشق کو بیان کرتے ہوئے عشق حقیقی کا درس دیا۔

عاشق ذلت کو گوارا کرتا ہے اور عرض کرتا ہے کہ محبوب میں تیرے در پر کھڑا ہونے، بیٹھنے کے قابل ہیں تو نے یاد کرنے کے قابل بنا دیا تو مولا یہ تیرا کرم ہے۔ آپ نے کہا کہ اولیاء کے نزدیک تصوف کی رو سے ساری بربادی میں، ہم، میرا اور تیری میں ہے۔ یہ چار عناصر بندے کو تباہ کرتے ہیں۔ عشق بندے کی ساری طرفیں جلا دیتا ہے۔ جب بندے کی کوئی سمت ’’سمت‘‘ نہیں رہتی بلکہ اس کی سمت صرف مولا کا حقیقی عشق بن جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بندے تو سوچ تیری ابتداء کہاں سے ہوئی، تو ایک حقیر پلید قطرہ تھا، اپنی انتہاء کو دیکھ جب مر کر قبر میں جائے گا تو کیڑے تیرے جسم کو کھائیں گے، جب تیری انا ختم ہو جائے گی۔

انسان کے خونی رشتے بیوی، بچے اور بہن بھائی، جن کے لیے دنیا میں بندہ مارا مارا پھرتا تھا، تیری موت کیساتھ ہی ان کے سب رشتے تجھ سے ٹوٹ گئے، اب وہ تجھے تیرے نام کی بجائے میت پکاریں گے کہ اسے جلدی اٹھاو دیر ہو رہی ہے۔ بندے وہ سب رشتے کہاں گئے جنہوں نے مرنے کے بعد ہی تیرا نام بدل کر میت رکھ دیا۔ اگر یہ بات سمجھ جائے تو بندے میں ’’میں‘‘ ختم ہو جائے اور اگر ’’میں‘‘ کو مٹانا ہی ہے تو پھر اسے محبوب کے عشق میں مٹا کر دم لو، تاکہ رہتی دنیا تک تمہیں یاد رکھیں۔

آخر میں آپ نے کہا کہ لوگو دنیا میں جتنے حسن اور خوبصورتیاں ہیں، وہ سب مالک حقیقی کے حسن زیبا کے سامنے ماند اور ہیچ ہیں۔ اس لیے عشق دنیا میں نہیں بلکہ اس مالک حقیقی سے کرو، جس نے تم سے وعدہ الست کیا ہے۔ اسی کیطرف ہم سب کو پلٹنا ہے۔

تبصرہ