تحریک منہاج القرآن کا شہر اعتکاف (تزکیۂ نفس، تصفیۂ قلب، فہمِ دین، اصلاحِ احوال، تہذیبِ اخلاق اور روحانی تربیت و ترقی کا ‏مرکز)

Minhaj ul Quran Itikaf city

اکیسویں صدی بے پناہ سائنسی ترقی، نت نئی ایجادات، ناقابل تصور سہولیات اور سامانِ تعیشات کے ساتھ ساتھ ہنگامہ خیزی، جارحیت، انتہاپسندی، دہشت گردی، مادیت اور خود غرضی کے طوفان کے ساتھ شروع ہوئی اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ داخلی اور خارجی سطح پر بے چینی، اضطراب اور مایوسی میں مسلسل اضافہ کیے جا رہی ہے۔ جب فرد کی زندگی مایوسی اور بے یقینی پر مبنی ہو گی تو ایسے افراد کے مجموعے سے تشکیل پانے والا معاشرہ بھی اجتماعی سطح پر افسردگی، بے سکونی اور بے چینی سے عبارت ہو گا۔ انفرادی اور اجتمائی سطح پر بیدار ہونے والی اس پیچیدہ صورتحال کے کئی محرکات ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہم فکرو عمل کو اسلام سے متعلق کر لیں تو بہت جلد مایوسی اور بے یقینی حقیقی سکون اور کامیابی میں ڈھلتی نظر آئے گی۔

انسان کی پیروئ نفس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ م بِالسُّوْٓءِ. (یوسف، 12 : 53)
’’بے شک نفس تو برائی کا بہت ہی حکم دینے والا ہے‘‘۔

قرآن کریم کی رو سے کسی بھی عمل کے لئے بھڑکانا یا ترغیب دینا انسانی نفس کا شیوہ اور فطرت کاحصہ ہے۔ ضروریات زندگی سے نبرد آزما ہوتے ہوئے انسان بالعموم غفلتوں کا شکار رہتا ہے۔ نتیجتاً انسان میں ’’بندہ‘‘ ہونے کا شعور بیدار نہیں رہتا۔ اسلام انسان کی دائمی کامیابی اورحقیقی سکون کے لئے شعور بندگی کو بیدار رکھنا چاہتا ہے۔ جس کے لئے ضروری ہے کہ انسان باربار اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور اپنے آپ کو ایک مجرم کی حیثیت سے اپنے مالک حقیقی کی بارگاہ میں پیش کر کے اصلاح احوال کا متمنی ہو۔ اسلام نے خلوت نشینی کے اس تصور کو رمضان المبارک کے بابرکت دنوں میں با ضابطہ اعتکاف کی صورت میں متعین کردیا گیا ہے تاکہ سال بھردنیوی تعلقات میں مبتلا رہنے والا انسان کچھ دن اپنے نفس کے سر کش گھوڑے کو لگام ڈالنے کی مشق کر سکے۔ نیز کثرت ذکر الٰہی اور ریا ضت و مجاہدہ کے ذریعے اپنا محاسبہ کر کے خلوت میں جلوت کی دولت سے بہرہ ور ہو سکے۔

اللہ تعالیٰ کی معرفت، قربت و رضا، تزکیہ نفس (نفس کا محاسبہ) اور تصفیہ باطن (باطن کی صفائی) کی خواہش ہر دور میں سعید روحوں کا شیوہ رہا ہے۔مختلف ادوار میں روحانی کمال کے حصول کے لئے انسان نے مختلف مشقتیں اورمجاہدات کئے۔ حتی کہ قرب الٰہی کی جستجو میں مخلوق سے مکمل بے رغبتی اور کنارہ کشی کرتے ہوئے ’’رہبانیت‘‘ اختیار کر لی اور معرفت حق کے لئے لذات نفسانی اور دنیوی تعلقات سے کنارہ کشی کی راہ اپنائی، نیز سماجی ذمہ داریوں سے دستبر دار ہو کر جنگلوں اور ویرانوں کا رخ کر لیا۔ اسلام چونکہ اعتدال اور توازن کا دین ہے، اس لئے اسلام نے رہبانیت کو پسند نہیں کیا۔ لہٰذا اسلام انسان کو انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر متوازن اور مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم حقیقی سکون اور دائمی نجات کی منزل کو پانے کے لئے اسلام سے کس حد تک مستفید ہوتے ہیں۔

حضور نبی اکرم ﷺ نے تقرب الی اللہ کے لئے رہبانیت کو ترک کر کے اپنی امت کے لئے اعلیٰ ترین اور آسان ترین طریقہ عطا فرمایا، جو ظاہری خلوت کی بجائے باطنی خلوت کے تصور پر مبنی ہے۔ یعنی اللہ کو پانے کے لئے دنیا چھوڑنے کی ضرورت نہیں، بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی محبت کو دل سے نکال دینا اصل کمال ہے۔ اسلام میں تمام عبادات و ریاضات اور خلوت و اعتکاف کی مؤثریت اس بات سے مشروط ہے کہ آپ اپنے دل کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت و اطاعت کے لئے حُبِ دنیا سے کس قدر خالی کرتے ہیں، چنانچہ اس عمل کے لئے رمضان اور اعتکاف سے بڑھ کر کوئی لمحات نہیں ہیں۔ اعتکاف اس مقصد کے حصول کے لیے بہترین عملی ورکشاپ ہے۔ ہمارا دس دنوں کے لیے گھر سے اللہ کے حضور آنا اس بات کی علامت ہے کہ ہم نے دنیا اور دنیا والوں سے تعلق توڑ لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ آخری عشرہ میں باقاعدگی سے اعتکاف کا اہتمام فرماتے اور آپ ﷺ کی اتباع میں عہد صحابہ سے لے کر آج تک صوفیاء و عرفاء اس سنت پر عمل پیرا ہیں۔

Minhaj ul Quran Itikaf city

اگر ہم عبادات پر نظر دوڑائیں تو ہر طرف اجتماعیت کا رنگ غالب دکھائی دیتا ہے۔ نماز علیحدہ بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر اس کے ساتھ جماعت و اِمامت کا قاعدہ مقرر کر کے اور جمعہ و عیدین کی بڑے اجتماعات کے ذریعے نماز کے سماجی اور روحانی فیوضات کو وسیع حلقوں میں پھیلا دیا۔ زکوٰۃ الگ الگ دینے میں بھی بہت خوبیاں تھیں مگر اس کے لئے بیت المال کا نظام مقرر کر کے اس کی منفعت دوبالا کر دی گئی۔ فریضۂ حج کے لئے بھی دنیا بھر سے اَن گنت قوموں اور بے شمار ملکوں کے لوگ ایک ہی مرکزکی طرف آتے ہیں۔ شکلیں، صورتیں، رنگ، زبان اور لباس جدا ہوتے ہیں، مگر اُس مرکزِ توحید و رسالت پر سب کا لباس ایک، مقصد ایک، عمل ایک اور زبان بھی ایک ہو جاتی ہے۔ یہی حالت اعتکاف کی ہے، تنہا اعتکاف میں بھی بے شمار ثمرات ہیں لیکن حضور نبی اکرم ﷺ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ مل کر مسجد نبوی میں اعتکاف کرتے اور شب قدر کو تلاش کرنے کی تلقین فرماتے۔

Minhaj ul Quran Itikaf city

تحریک منہاج القرآن کا امتیازی وصف یہ ہے کہ اِس نے فرد کے در قلب پر دستک دی ہے اور روحوں کا زنگ اتار کر دلوں کا میل بھی دھو دیا ہے۔ اس کی ایک مثال جامع المنہاج میں ہر سال آباد ہونے والا شہرِ اعتکاف ہے۔ 1990ء میں شیخ الاسلام ’جامع شیخ الاسلام‘ مسجد ماڈل ٹاؤن میں معتکف ہوئے تو آپ کے ساتھ 50 افراد بھی وہیں گوشہ نشین ہو گئے۔ 1991ء میں یہ تعداد مزید بڑھی تو اس مسجد کی وسعت تنگ محسوس ہونے لگی، 1992ء میں ٹاؤن شپ میں واقع جامع المنہاج باقاعدہ اجتماعی اعتکاف کے انعقاد کی مستقل جگہ قرار پائی، اور معتکفین کی تعداد 1500 ہوگئی۔ 1992ء سے معتکفین کی تعداد سال بہ سال بڑھتی گئی جو 2019 میں 20 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ دنیا کے تقریباً 25 ممالک سے عاشقانِ رسول شہر اعتکاف میں شریک ہوتے ہیں۔

تحریکِ منہاج القرآن نے اجتماعی اعتکاف کی سنت کو زندہ کر کے عالم اسلام میں ایمانی زندگی کی تحریک پیدا کر دی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ مرکز حرمین شریفین کے بعد اسلام کی سب سے بڑی اعتکاف گاہ بن گیا۔ شہر اِعتکاف کا مقصد تعلق باللہ، ربطِ رسالت، رجوع الی القرآن اور باہمی اتحاد و بھائی چارے کا نظام برپا کرنا ہے، جو تنہا اعتکاف کرنے سے حاصل نہیں ہو سکتا۔ شہر اعتکاف کی انفردیت میں اوج کمال شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی روحانی اور علمی معیت ہے۔ معتکفین فہم دین، تصوف اور اصلاح احوال کے حوالے سے آپ کے عالمانہ اور عارفانہ دروس سے مستفید ہوتے ہیں۔ یہ عظیم اجتماعیت اس کے معتکفین، معاونین اور منتظمین قائم کرتے ہیں۔ ہر کلمہ گو مسلمان کو دعوت ہے کہ وہ کسی بھی حیثیت میں شہر اعتکاف کا حصہ بن کر خیر کی اس بستی کو بسانے اور بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

شہر اعتکاف 2012

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2011

Minhaj ul Quran Itikaf City

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2010

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے شہر اعتکاف 2010 کو سیلاب زدگان کی مدد کیلئے منسوخ کر دیا

شہر اعتکاف 2009

Minhaj ul Quran Itikaf City

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2008

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2007

Minhaj ul Quran Itikaf City

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2006

Minhaj ul Quran Itikaf City

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2005

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2002

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 2001

Minhaj ul Quran Itikaf City

شہر اعتکاف 1996

Itikaf City of MQI

تبصرہ