جوانی میں توبہ اور رجوع الی اللہ انبیائے کرام کی سنت ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری

تحریک منہاج القرآن کتاب اور خطاب کے ذریعے نوجوانوں کا علم سے تعلق جوڑے ہوئے ہے
خوشی ہے شہر اعتکاف میں معتکفین کی اکثریت کا تعلق خواتین، نوجوانوں اور بچوں سے ہے

لاہور (12 جون 2018) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی ملک، قوم، معاشرے، تحریک اور مذہب کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں، ان کی تعلیم و تربیت کو اولیت دی جائے، جوانی میں رجوع الی للہ بڑی سعادت اور انبیائے کرام کی سنت ہے، تحریک منہاج القرآن 4 دہائیوں سے نوجوانوں بشمول خواتین طلبہ وطالبات کی تعلیم و تربیت اور اخلاق سنوارنے پر گامزن ہے، الحمدللہ آج ہزاروں نوجوانوں، خواتین، بچوں اور بچیوں کو اعتکاف بیٹھے دیکھ کر بہت خوش ہوں، یہ بات لائق تحسین ہے کہ نوجوان آج کے نفسا نفسی کے دور میں اللہ کے روبرو گریہ و زاری کرتے ہیں اور عشق مصطفیﷺ کی شمع کو اپنے سینوں میں منور کیے ہوئے ہیں، امسال منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں 60 فیصد سے زائد نوجوان معتکفین ہیں اور ہزاروں خواتین اور سینکڑوں بچے بھی اعتکاف بیٹھے ہیں۔

اعتکاف اور درود و سلام کی صداؤں اور نماز پنجگانہ کی ادائیگی کے ماحول میں پروان چڑھنے والے یہ بچے ان شاء اللہ اسلام کے سچے داعی، ایک محب وطن شہری اورماڈل پروفیشنل بنیں گے اور ملک و ملت کا سرمایہ افتخار ہوں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اس اعتبار سے بدقسمت ملک بھی ہے کہ افرادی قوت کے اس نایاب خزانے کو مطلوبہ تعلیم و تربیت فراہم نہ کرنے کی وجہ سے یہ خزانے رُل رہے ہیں اور ردّ عمل میں پاکستان بدامنی، جہالت اور بیروزگاری کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے، الحمدللہ تحریک منہاج القرآن دستیاب وسائل اور توانائی کو نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے عظیم مقصد کو پورا کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے اور اس کے مثبت ثمرات بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔

منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل نوجوان سائنس، طب، ٹیکنالوجی، انجیئنرنگ اور زندگی کے مختلف شعبہ جات میں ایک بہترین پروفیشنل اور محب وطن پاکستانی کے طور پر پاکستان کے اندر اور پاکستان کے باہر ایک ماڈل کردار ادا کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ویسے تو توبہ ہر شخص پر ہر حال میں ہر وقت واجب ہے لیکن فضیلت کے اعتبار سے جوانی کی توبہ افضل ترین ہے، بڑھاپے میں آرزؤں، تمناؤں اور چاہتوں کا زمانہ بیت چکا ہوتا ہے، اعضائے انسانی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضمحل ہو جاتے ہیں، نفسانی و شہوانی خواہشات دم توڑ چکی ہوتی ہیں، عمر کے اس حصے میں وہ استعداد کار باقی نہیں رہتی جس کے بل بوتے پر اپنی ہر جائز و ناجائز خواہش کی تکمیل میں دن رات ایک کیے رکھتے ہیں، اس کے برعکس جوانی کی عمر میں جب یہ تمام خواہشات اپنے جوبن پر ہوتی ہیں تو اس وقت کوئی جوان اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے تواس کا دل ایسا ملکوتی اور نورانی ہو جاتا ہے کہ ملائکہ بھی اس پر رشک کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نوجوانوں کا خطاب اور کتاب کے ذریعے علم اور تعلیم و تربیت سے تعلق جوڑے ہوئے ہے۔

تبصرہ