تصوف، فقیری، ولایت اور روحانیت تقویٰ سے ہے: شیخ الاسلام کا شہراعتکاف میں درس تصوف کی چوتھی نشست میں خطاب

شہراعتکاف 2019

تحریک منہاج القرآن کے شہراعتکاف میں چوتھی نشست 29 مئی 2019ء کو 23 رمضان المبارک کی شب منعقد ہوئی، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درس تصوف دیا۔ شیخ الاسلام نے امام غزالی کی تصنیف ’’بدایۃ الھدایہ‘‘ سے درس تصوف دیا، آغاز میں آپ نے سیدنا غوث الاعظم عبدالقادر جیلانی کی معروف تصنیف ’’غنیۃ الطالبین‘‘ سے تقویٰ کا معنی بیان کیا۔ حضور غوث الاعظم نے اک بزرگ القاسم بن القاسم سے تقویٰ کی تعریف اخذ کرتے ہوئے کہا کہ آوامر و نواہی یعنی احکام شریعت کو بجا لانا اور شریعت کے آداب کی حفاظت کرنے کا نام تقویٰ ہے۔ تصوف، فقیری، ولایت اور روحانیت تقویٰ سے ہے۔ تقویٰ کے بغیر نہ روحانیت ہے، نہ پیری و فقیری اور نہ ہی ولایت ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ امام غزالی نے تقویٰ کے باب میں تعریف یہی رکھی ہے جو سیدنا غوث الاعظم نے بیان کی۔ امام غزالی نے تقویٰ کو بیان کرتے ہوئے آداب شریعت کی محفاظت ہی اصل تقویٰ ہے۔ آداب شریعت میں اگر آپ واش روم میں داخل ہو رہے تو بایاں پاوں اندر رکھیں اور اگر مسجد میں داخل ہو رہے ہیں تو دائیں قدم پہلے اندر رکھیں۔ یہ چھوٹا سا عمل ہے لیکن شریعت میں یہ تقویٰ ہے۔

حضرت بایزید بسطامی نے ایک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ فلاں بستی چلیں، وہاں ایک اللہ کے ولی کا سنا ہے، اس سے ملاقات کے لیے چلتے ہیں، جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہ شخص مسجد داخل ہو رہا تھا اور داخل ہوتے وقت پہلے بایاں پاوں مسجد کے اندر رکھا۔ بایزید بسطامی وہیں سے واپس پلٹ آئے اور بولے جس کو اللہ کے گھر کا ادب نہیں اس کو اللہ کی تعظیم کیا ہو گی۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ جب بندہ تقویٰ کے اس حال پر پہنچ جائے تو شرعی احکام میں بجا آوری اس کی فطرت بن جاتی ہے۔ بندے کا بدن سراپا ادب بن کر اللہ کے احکام کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جب نماز میں کھڑے ہوں تو ادب کیساتھ کھڑے ہیں، دل نماز میں ہو اور تمام شاغل باہر چھوڑ کر آئیں۔ نماز ایسے پڑھیں کہ خشوع و خضوع ہو گا تو نماز اس قدر ہی قبول ہو گی۔ جب بندے کا دھیان غالب رہے کہ نماز میں اللہ اس کو دیکھ رہا ہے کہ پھر اس کا دھیان کہیں اور نہیں جاتا، یہ اللہ کا ادب ہے۔ اگر نماز میں دل قائم نہیں تو یہ نماز کی بے ادبی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقویٰ یہ ہے کہ اللہ چاہتا ہے کہ بندہ اس کا مال اس کو لوٹائے۔ جس حال میں اللہ نے بندے کو روح، نفس، عقل کے جوہر، باطن کی تمام صلاحیتں دیں، تو پاک، صاف اور مصفیٰ حالت میں بندہ اللہ کا مال اس کو لوٹا دے۔ اللہ کا مال لوٹانے کا ایک معنی ہے کہ ہر انسان کو جو موت آنی ہے تو اس نے اللہ کی طرف لوٹ جانا ہے، لیکن دوسری قسم انسان کی نیند ہے جو ہر روز اس کو آتی ہے۔ نیند میں بھی اللہ انسان کی روح قبض کرتا ہے اور پھر لوٹا دیتا ہے۔ اس طرح ہر رات روح اللہ کے ہاں پیش ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں ہر رات اور ہر دن کو اللہ کے مال کی فکر کرنی چاہیے۔ بندہ ہر دن کے ہر لمحہ، ہر وقت کی حفاظت کرتا ہے۔ اگر ہر روز کے دن کی حفاظت اس طرح ہو تو یہ تقویٰ ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ہم شہراعتکاف میں درس تصوف سے گزرے ہوئے زمانوں کی اچھی باتیں کر کے اپنے حال کو پرنور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سارا فکر کرنا اور اس فکر کی تگ و دو کرنا ہی منہاج القرآن کا راستہ ہے۔ میں امت کی نسلوں کے لیے بات کرتا ہوں۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے شیخ الاسلام کے خطاب کی چھوتھی نشست میں خصوصی شرکت کی۔ ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، سردار شاکر خان مزاری، احمد نواز انجم، جواد حامد، انجینئر رفیق نجم، علامہ محمد نواز ظفر، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، جی ایم ملک، رانا محمد ادریس قادری، میاں زاہد اسلام، داود مشہدی، علامہ میر آصف اکبر، علامہ امداد اللہ خان، سید الطاف شاہ، علامہ غلام مرتضٰی علوی، علامہ محمد حسین آزاد اور دیگر مرکزی قائدین و عہدیدار مرکزی سٹیج پر موجود تھے۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد محفل نعت ہوئی اور آخر میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی دعا کیساتھ شہراعتکاف کی چوتھی نشست کا اختتام ہوا۔

خطاب شیخ الاسلام

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

محفل نعت

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

اختتامی دعا

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

شہراعتکاف 2019

تبصرہ