شہرِ اعتکاف 2006ء : پانچواں دن

(شہر اعتکاف سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایم ایس پاکستانی)

تحریکِ منہاج القرآن کے زیر اہتمام حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف

تزکیہٴ نفس اور آنسوؤں کی بستی میں بسے "شہرِ اعتکاف" کے پانچویں روز بھی روحانی کیفیات کے وہ مناظر دیکھنے کو ملے، جو صرف اس جگہ کے لئے خاص ہیں۔

تنظیمی نشست حسبِ معمول 12 بجے مسجد کے ہال میں شروع ہوئی۔ یہاں تمام شرکاء وقت پر پہنچ چکے تھے۔ آج کے دن کی اہم بات پنجاب تنظیمات کی شیخ الاسلام کے ساتھ افطاری تھی۔ یہاں پنجاب بھر کی تنظیمات کے اعلیٰ سطحی عہدیداران موجود تھے۔

شیخ الاسلام نے گفتگو کرتے ہوئے گوجرانوالہ کو تنظیم سازی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر خصوصی مبارکباد دی۔ علاوہ ازیں اس کاوش پر انہوں نے ناظم تنظیمات محمد شاہد لطیف قادری، امیر پنجاب احمد نواز انجم اور ناظم پنجاب سید توقیر الحسن گیلانی کی خدمات کو بھی سراہا۔ شیخ الاسلام نے بتایا کہ تنظیمات میرے مشن کا وہ دستہ ہے جس پر مجھے بجا طور پر فخر ہے۔

عشاء اور تراویح کی نماز کے بعد منعقدہ خصوصی نشست کا آغاز محمد افضل نوشاہی کی نعت سے ہوا۔ طاق رات کی مناسبت سے یہاں دیگر نعت خواں بھی موجود تھے۔

شیخ الاسلام نے "دعوت" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ایک لمحہ زندگی کے لئے ہم آخرت اور قیامت کو بھول گئے۔ دنیا کی چکا چوند اور رنگینیوں نے انسان کو آخرت کی فکر سے غافل کر دیا ہے۔ آج ہمیں اپنی آخرت کے لئے دنیا کے مال و متاع اور لالچ سے نکلنا ہو گا۔ دین اسلام پر پھر کڑا وقت ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔ اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو قیامت کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء اللہ کی تعلیمات میں عمل اور امید دونوں پہلو یکجا تھے۔ اولیاء اللہ دن کو مخلوق کی خدمت کر کے رات شب بیداریوں میں گزارتے۔ عبادت کی کثرت کے بعد بھی اللہ کے ولی خشیت سے کانپتے لیکن آج امت نے ان کی تعلیمات کو دو ٹکڑے کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نیکی کو رسوم و رواج کا درجہ دے دیا۔ دین کو رسم بنا دیا۔ جس سے نیک اور بدکار میں فرق ختم ہو گیا۔ آج جس کے پاس دولت کا انبار ہو وہ زاہد، متقی اور نیک تصور کیا جاتا ہے۔ اس تصور نے دین کی قدریں پامال کر دی ہیں۔ ان خرافات کے باعث دین اسلام اپنے دیس میں بھی پردیسی بن گیا۔ لوگو! آؤ آج ہم خرافات کے خلاف جہاد شروع کر کے دین اسلام کو رسوائی سے بچائیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس حوالے سے اولیاء اللہ کی تعلیمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اولیاء کے حسنِ احوال اور حسنِ سلوک کے باعث اسلام پھیلا ہے۔ اولیاء کا یہ طریق تصوف تھا۔ تصوف کا علم صحیح مسلم و صحیح بخاری کی تخریج سے بھی قبل وجود میں آیا۔ آج نام نہاد صوفیاء نے اس علم اور مسند کو بدنام کر دیا ہے۔ آج تصوف کو اگر صحیح بنیادوں پر قائم کیا جائے تو امت میں روحانیت کی اقدار آج دوبارہ زندہ ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں ابتداء کی 13 صدیوں تک اولیاء نے تصوف کو لکھا۔ امام اعظم، امام عبداللہ بن مبارک، ابوسفیان ثوری اور کل صحاح ستہ ائمہ کرام نے کتبِ تصوف پر انحصار کیا۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے محبت اور خشیت کو جمع کر کے کامیابی حاصل کی۔ آج ہمیں اپنے ان صلحاء کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اسلام کو پھر سے زندہ کرنا ہو گا۔

پانچویں دن کی جھلکیاں

  • کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن کے سٹال پر آج دوسرے روز بڑا ہجوم لگا رہا۔
  • ٹربائین کی درستگی پر پانی کی کمی کا سلسلہ آج ختم ہو گیا۔
  • ڈسپنسری کے اوقات میں رش کے باعث مریض قطار بنا کر ڈاکٹر کے پاس گئے۔ ڈسپنسری کے باہر ایمرجنسی ریڈ الرٹ مخصوص سرچ لائٹ جل رہی ہے۔
  • پنجاب تنظیمات کی شیخ الاسلام کے ساتھ افطاری میں شرکاء کی بڑی تعداد کے باعث انتظامیہ کو آخری وقت میں مختص جگہ سے آگے بھی ٹینٹ لگانا پڑے۔
  • شیخ الاسلام نے اپنے خطاب سے قبل 20 منٹ تک معتکفین سے غیررسمی گفتگو کی۔
  • منہاج پروڈکشنز نے اعتکاف خطابات کے دوران تیسری بار بیک ڈراپ سیٹ تبدیل کیا۔
  • شیخ الاسلام کے خطابات کے دوران جیو ٹی وی کی ٹیم خصوصی کوریج کرتی رہی۔
  • شیخ الاسلام کا خصوصی خطابات 12:30 بجے ختم ہوا۔ لیکن آپ ایرانی قراء کی تلاوت سننے کے لیے بقیہ نشست میں بھی موجود رہے۔
  • ایرانی قراء کی ٹیم جب شب 12:15 بجے سٹیج پر آئی تو شیخ الاسلام نے خطاب روک کر انہیں خوش آمدید کہا۔
  • ایرانی قراء کی ٹیم کے ساتھ آئے کمپیئر محمد مستحسن نے نقابت کی۔
  • خانہٴ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر آغا محمد رضا امینی سٹیج پر شیخ الاسلام کے ساتھ بیٹھے۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد سامعین کو ریلیکس ہونے کا وقت دیا گیا۔
  • ایران کے قراء میں سے سب سے پہلے آغا حمید شرافت نے دعائیہ کلمات ادا کئے۔
  • ایرانی قراء پینٹ کوٹ کے مخصوص لباس میں ملبوس تھے۔
  • منہاج پروڈکشنز کے علاوہ ایرانی قراء کا پرسنل ویڈیو کیمرہ مین بھی پروگرام کی کوریج کرتا رہا۔
  • منہاج علماء کونسل کی طرف سے علماء کا خصوصی وفد بھی شیخ الاسلام کا خطاب سننے کے لئے آیا۔
  • قاری مجید عبداللہ پوری نے سورۃ النحل کی چند آیات کی تلاوت کی تو حاضرین نے ان کو مخصوص انداز میں داد دی۔
  • قاری مجید عبداللہ پوری کی تلاوت کے بعد ایرانی قراء نے عربی زبان میں بحضور رسالت مآب درود پاک کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے بعد سید مقدس شاہ کاظمی نے نعت پڑھی۔
  • ایرانی قراء کے ساتھ نو عمر ننھی قاریہ بھی موجود تھیں، جس نے کالے رنگ کا سکارف پہن رکھا تھا۔ اس پر کمپیئر نے بتایا کہ ایران دنیا بھر میں نو عمر بچوں کو بھیجتا ہے۔
  • قاری سید مقدس کاظمی نے حمدیہ کلام پڑھا جس میں تذکرہ امام حسین علیہ السلام بھی تھا۔ اس پر ایک معتکف نے مخصوص انداز میں "سوا لاکھ نعرہ حیدری" لگوایا۔ اس پر شیخ الاسلام نے کہا کہ اب اگلا نعرہ "ڈھائی لاکھ والا" ہونا چاہئے۔
  • ننھی قاریہ فاطمہ غلامی کے بارے کمپیئر نے بتایا کہ یہ حافظہ کل قرآن ہے۔ اس بچی نے نہایت کمسنی (8 سال کی عمر) میں قرآن پاک حفظ کیا ہے۔
  • ننھی قاریہ سے شیخ الاسلام نے پہلا سوال پوچھا جس کا اس نے درست جواب دیا۔ قاریہ نے دیگر سوالات کے بھی درست جواب دیئے۔
  • شیخ الاسلام نے دوران نشست بتایا کہ میں نے رہبرِ انقلابِ ایران امام خمینی سے طویل ملاقات بھی کی ہے۔ یہ بات ننھی قاریہ کو خاص طور پر بتائی گئی۔
  • قاری صالح اطہری کے بارے کمپئر نے بتایا کہ انہوں نے 2003ء میں دنیا بھر میں اول پوزیشن حاصل کی ہے۔
  • ننھے حافظِ قرآن علی رضا – حافظِ کل قرآن – حافظِ نہج البلاغہ و سیدہ فاطمۃ الزہراء کے خطبہ کے حافظ کو عربی و فارسی زبان کے علاوہ انگلش پر بھی عبور حاصل ہے۔ یہ کم سنی میں قرآن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر چکا ہے۔ ان سے ننھے بچوں نے بھی سوالات پوچھے۔ انہوں نے تمام سوالات کے جواب درست دیئے۔ شیخ الاسلام نے ان کو گلے لگا کر خصوصی مبارکباد دی۔ ایرانی قراء گروہ جو پانچ رکنی گروپ کی شکل میں مل کر تلاوت کی۔ اور بعد ازاں اردو زبان میں حمد "خودی کا سرنہاں" بھی پڑھی۔ آخر میں انہوں نے اسماء الحسنیٰ کو مخصوص انداز میں پڑھا۔ پروگرام کے اختتام پر شیخ الاسلام نے تمام مہمانوں کو اپنی کتاب "غایۃ الاجابہ" تحفہ میں پیش کی۔
  • شہرِ اعتکاف میں ملک کے ہر گوشے اور دور دراز علاقوں کی تہذیب و ثقافت کے حامل لوگ موجود ہیں۔ آج یہاں ایک ایسے معتکف کو دیکھنے کا موقع ملا جس کی مخصوص انداز میں دس انچ لمبی مونچھیں تھیں۔ مخصوص وضع قطع والا یہ معتکف دیگر معتکفین کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ اس کا یہ کہنا تھا کہ میں پہلی بار شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سنگت میں اعتکاف کے لئے آیا ہوں۔ اب خواہش ہے کہ بقیہ زندگی میں ہر سال اعتکاف کرنے یہیں آؤں۔

تبصرہ