شہرِ اعتکاف 2006ء : چھٹا دن

(شہر اعتکاف سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایم ایس پاکستانی)

تحریکِ منہاج القرآن کے زیر اہتمام حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف

قیامت اور آخرت کے موضوع پر ہونے والے شیخ الاسلام کے دروس میں منعقدہ ’’شہر اعتکاف‘‘ میں چھٹا دن چند حوالوں سے بہت اہم اور یادگار رہا۔ نماز فجر سے لے کر انعقاد حلقہ جات تک تو معمول کی سرگرمیاں جاری رہیں، تاہم یہاں دوپہر 12 بجے مسجد کے ہال میں منعقدہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا مقابلہ حسن قرات قابل ذکر پروگرام ہے۔ اس مقابلہ حسن قرات کی اہم بات یہ تھی کہ تحصیلی سطح پر صرف اول آنے والے قراء ہی اس میں شریک تھے۔ اس حوالے سے یہاں ایک سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا۔

نمازِ ظہر کے بعد حسب معمول حلقہ جات کا انعقاد ہوا لیکن عصر کے بعد ہونے والی فقہی نشست آج شیڈول میں شامل نہ تھی۔ دوسری طرف ظہر کے بعد مرکزی ناظم دعوت رانا محمد ادریس قادری نے خصوصی نشست سے خطاب کیا۔ انہوں نے ملک بھر میں دروس قرآن، حلقہ عرفان القرآن اور حلقہ عرفان السنہ کے انعقاد کے بارے شرکاء کو خصوصی بریفنگ دی۔

عصر کے فوراً بعد مسجد کے ہال میں منہاج یونیورسٹی کے طلباء کی شیخ الاسلام کے ساتھ خصوصی نشست بھی منعقد ہوئی۔ یہاں شیخ الاسلام نے طلباء کو تربیتی لیکچر دیا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ تحریک کے شعبہ جات میرے عضو لیکن منہاج یونیورسٹی کے طلباء میرا دل ہیں میں دنیا میں جہاں بھی رہوں طلباء کو ہمیشہ یاد رکھتا اور ان کے لئے دعا کرتا ہوں۔ منہاجین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دوسرے لوگوں کے لئے نمونہ بننا ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ میری خواہش منہاجین مرکز کے ہر شعبہ میں نظر آئیں۔ طلباء نے شیخ الاسلام کو اپنی مشکلات اور مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ شیخ الاسلام نے ان کے حل کی مکمل یقین دہانی کروائی۔ علاوہ ازیں شیخ الاسلام نے طلباء کے لئے عرفان القرآن کو آدھی قیمت پر دینے کا علان بھی کیا۔ طلباء کے ساتھ یہ نشست 5:15 بجے ختم ہوئی۔

اس نشست کے فوراً بعد شیخ الاسلام کے حجرہ کے سامنے احاطہ میں ان کا صحافیوں کے ساتھ افطار ڈنر اور پریس بریفنگ کا خصوصی اہتمام تھا۔ یہاں قومی اخبارات کے ایڈیٹرز، رپورٹرز اور کیمرہ مینوں سمیت 65 سے زائد صحافی اور 7 ٹی وی چینلز موجو د تھے۔ اس کی خاص بات یہ تھی کہ 1998ء میں پاکستان عوامی تحریک کے زمانہ کے بعد یہ سب سے بڑی پریس بریفنگ تھی۔ صحافیوں کے علاوہ یہاں لاہور میں سٹیج ڈراموں کے نامور کامیڈین فنکار اداکار پروڈیوسر نسیم وکی بھی خصوصی طور پر مدعو تھے۔ علاوہ ازیں یہاں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، صدر پاکستان عوامی تحریک فیض الرحمن خان درانی، سیکرٹری جنرل PAT انوار اختر ایڈووکیٹ اور ناظم میڈیا ڈاکٹر شاہد محمود بھی موجود تھے۔

پرہجوم پریس کانفرنس میں صحافیوں نے شیخ الاسلام سے عوامی تحریک کا سیاسی مستقبل آئندہ انتخابات میں حصہ لینے، مشرف کی پالیسیوں کی حمایت، اپوزیشن کا ملکی سیاست میں کردرا، مصطفوی انقلاب، تحریک منہاج القرآن کا آئندہ کا لائحہ عمل اور شہر اعتکاف کے انتظامات کے حوالے سے سوالات کئے۔ دو حصوں میں ہونے والی اس پریس بریفنگ میں صحافیوں کے تند و تیز اور جوشیلے سوالات کا جواب بڑی تحمل مزاجی اور مسکراہٹ سے دیا۔ پریس بریفنگ کے ساتھ صحافیوں کے لئے ایک پرتکلف افطار ڈنر بھی موجود تھا۔

نماز مغرب کے بعد پریس بریفنگ کے سیشن میں شیخ الاسلام نے صحافیوں کو شہر اعتکاف کے حوالے سے انتظامات پر خصوصی بریفنگ دی۔ اس موقع پر لاہور اسٹیج کے نامور کامیڈین اداکار افتخار ٹھاکر بھی تشریف لائے۔ انہوں نے افطاری سے قبل آنا تھا لیکن ٹریفک جام کے باعث وہ تاخیر سے پہنچے۔ افتخار ٹھاکر شیخ الاسلام سے ملاقات کے خواہشمند تھے۔ اس پر شیخ الاسلام نے انہیں خوش آمدید کہا۔

افتخار ٹھاکر نے شہر اعتکاف کے وزٹ کے دوران منہاج ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ میں نے دنیا کے 42 ممالک کا دورہ کیا اورجس ملک بھی گیا وہاں منہاج القرآن کے مراکز اور ادارے بڑے منظم انداز میں موجود تھے۔ میں خود شیخ الاسلام کا مدح اور پرستار ہوں۔ ان کے خطابات باقاعدگی سے سنتا ہوں۔

یہ آج شب 7 بجے کا وقت تھا جب اچانک تیز آندھی اور طوفان نے شہر اعتکاف میں موجود عارضی انتظامات کو درہم برہم کر دیا۔ انتظامیہ نے ہنگامی حالات میں ٹینٹ اتارنے کے لئے معتکفین کو مسجد کا صحن خالی کرتے ہوئے حلقہ جات میں جانے کو کہا۔ آن کی آن میں صحن خالی ہو گیا اور موسم مزید بگڑنے سے پہلے ٹینٹ اور صحن میں بچھی چٹائیاں ہٹا لی گئیں۔ مسجد کے صحن کے علاوہ مسجد کے آخر میں آباد اعتکاف گاہ کے خیمے، واسا کی ٹینکی کے علاقے میں موجود عاضی خیموں میں بسے حلقہ جات اور ماڈل سکوم اور خانقاہوں کی چھتوں پر لگے خیموں میں بسی تمام بستیاں عارضی طور پر ختم کرنا پڑیں۔ اس موقع پر یوتھ لیگ اور ایم ایس ایم کے کارکنان نے ہنگامی آپریشن میں حصہ لے کر ان جگہوں پر معتکف افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ خیموں میں مقیم تمام معتکفین کو مسجد کے صحن کے نیچے موجود بڑی بیسمنٹ اور خانقاہِ غوثیہ میں پہلے سے موجود حلقہ جات میں منتقل کیا گیا جہاں موجود معتکفین نے ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں اپنے حلقوں میں ٹھہرایا۔ بارش، آندھی اور تیز ہوا کے باعث چند لمحوں میں اعتکاف گاہ کا ماحول مختلف منظر پیش کر رہا تھا۔ سردی کی لہر نے معتکفین کو کمروں میں داخل کر دیا۔ اس موقع پر سردی کی وجہ سے گرم کپڑوں کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس تیز آندھی کے بعد نمازِ عشاء اور تراویح میں بھی تاخیر ہوئی اور شیخ الاسلام کا خطاب بھی تاخیر سے شروع ہوا۔

شیخ الاسلام نے آخرت کے موضوع پر اپنے سلسلہ وار خطاب کو جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ قیامت ایک لمحہ میں بپا ہو گی، کسی کو اس کی خبر تک نہ ہو گی۔ یہ وہ دن ہو گا جب تمام خونی رشتے ایک دوسرے سے دور بھاگیں گے۔ افراتفری کے عالم میں سب ایک دوسرے کو پہچاننے سے انکار کر دیں گے۔ قیامت کے دن سورج اتنا قریب ہو گا کہ بدکار لوگ خوف سے 70، 70 گز پسینے میں گر کر تڑپ رہے ہوں گے۔ یہ لوگ 300 سال تک ایک جگہ پر کھڑے رہیں گے لیکن اللہ تعالیٰ ان کی طرف نگاہ بھی نہیں اٹھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیامت کے روز تمام سنگتیں ساتھ چھوڑ جائیں گی اور دنیا کی دوستیاں دشمنیوں میں بدل جائیں گی۔ اس دن صرف اور اللہ والوں کی دوستی ہی کام آئے گی۔ شیخ الاسلام نے قیامت کی چند نشانیاں بتاتے ہوئے کہا کہ اس دن زمین لرزنے لگے گی، پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر ریت کے ٹیلوں کی طرح بہہ جائیں گے۔ اس دن کا عذاب بچوں کو یکلخت بوڑھا کر دے گا۔ آسمان پھٹ جائے گا، پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون کی طرح ہوں گے۔ سورج بے نور ہو جائے گا، ستارے گر جائیں گے، چاند بھی بے نور کر دیا جائے گا۔ اس دن ہلاکت سے بھاگنے والوں کو کوئی ٹھکانہ نہیں ملے گا۔ آپ نے صحیح مسلم و بخاری کی حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن لوگوں کو اس حال میں قبر سے اٹھایا جائے گا کہ وہ ننگے پیر اور ننگے جسم ہوں گے۔ آخر میں آپ نے دعوتِ فکر دیتے ہوئے کہا کہ لوگو! یہ دنیا عارضی ٹھکانہ ہے اس کی رنگینیوں میں کھو کر ہمیں آخرت کو نہیں بھولنا چاہئے۔ آؤ ہم آج سے خود کو بدلنے کا عہد کریں، ایسا بدلیں کہ وہ مالک ہم سے راضی ہو جائے۔ شیخ الاسلام کا خطاب شب پونے 2 بجے ختم ہوا۔ اسی دوران انتطامیہ نے یہ اعلان کیا کہ آج شب وہ معتکفین مسجد کے ہال میں آرام کرسکتے ہیں، جنہیں ان کے خیمے گرنے کے بعد ابھی تک کوئی مناسب جگہ نہیں مل سکی۔

پریس بریفنگ

پریس بریفنگ شروع ہوئی تو شیخ الاسلام نے صحافیوں کو پہلا جملہ یہ کہا "میں کافی عرصہ بعد آپ سے ملاقات کر رہا ہوں"۔ پریس بریفنگ کے دوران اکثر صحافی پرتکلف افطار ڈنر پر ہاتھ صاف کرتے رہے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ الاسلام نے کہا کہ میں مشرف کا دوست ہوں نہ دشمن۔

افطار ڈنر کے اختتام پر تمام ٹی وی چینلز نے الگ الگ شیخ الاسلام سے عید کے حوالے سے خصوصی پیغام ریکارڈ کیے۔ سٹیج اداکار افتخار ٹھاکر اور نسیم وکی خصوصی دعوت پر شہراعتکاف کے وزٹ کے لیے آئے اور دونوں اداکار صحافیوں کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے۔ افتخار ٹھاکر سے ٹی وی چینلز نے عید کا پیغام ریکارڈ کیا۔ اداکار نسیم وکی کو شیخ الاسلام نے خصوصی طور پر مخاطب کر کے اپنے ساتھ کرسی پر بٹھایا۔ اداکار افتخار ٹھاکر افطاری کے بعد اس وقت تشریف لائے جب نماز مغرب کی جماعت ہو رہی تھی۔ وہ جونہی پنڈال میں داخل ہوئے تو صحافیوں نے ان کے مقبول ڈائیلاگ سے ان کا استقبال کیا۔

مصطفوی انقلاب کے بارے کیے گئے سوال کے جواب میں شیخ الاسلام نے کہا کہ "انقلاب" صدیاں مانگتا ہے۔ ایران کے انقلاب کے پیچھے 126 سالہ تاریخ تھی۔ موجودہ انتخابی سیاست انقلاب کا راستہ نہیں ہے۔ افتخار ٹھاکر کو شیخ الاسلام نے "عرفان القرآن" کا تحفہ پیش کیا۔

افتخار ٹھاکر نے شیخ الاسلام کو بتایا کہ میں نے میلاد 2006ء سے لے کر اب تک ٹی وی پر نشر ہونیوالے آپ کے تمام خطابات سنے ہیں جو مجھے زبانی یاد ہیں۔

شیخ الاسلام نے پریس بریفنگ میں صحافیوں کے لیے رکھے گئے عمرہ کے ٹکٹ کی قرعہ اندازی کی جس میں فوٹو گرافر عقیل چوہدری کا نام نکلا۔

سردی کے باعث مسجد کے ہال میں اے سی ماحول پیدا ہو گیا جس کے باعث تمام پنکھے بند کر دیئے گئے۔

بزرگ معتکفین کی رہائش کے لیے ساجد محمود بھٹی اور یوتھ کی ٹیم نے خصوصی انتظامات کیے۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے لیے مسجد کی بیسمنٹ میں پروجیکٹر کا خصوصی انتظام کیا گیا۔

11:25 بجے دوبارہ ہلکی بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ شیخ الاسلام 11:30 بجے خطاب کے لیے تشریف لائے تو ان کی آمد پر دیگر نعروں کے ساتھ "زندگی ہی زندگی طاہرالقادری" کا نیا نعرہ بھی لگایا گیا۔

میو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر محمد فیاض رانجھا کی اہلیہ محترمہ اور محمد یوسف (برادر نسبتی بہنوئی) کے انتقال پر شیخ الاسلام نے خصوصی طور پر فاتحہ خوانی کروائی۔

شیخ الاسلام نے بتایا کہ "صبح المثانی" کے نام پر سورۃ فاتحہ کی تفسیر میں نے 7 جلدوں پر لکھی ہے جو ابھی شائع نہیں ہوئی۔ شیخ الاسلام کا کہنا تھا کہ "اقترب الساعۃ" کا موضوع اس وقت تک چلے گا جب تک "ہم سب بدل نہیں جاتے" 11:44 بجے جب اچانک بجلی چلی گئی تو سٹیج پر دستی لائٹ اور ھال میں موبائل فون کی لائٹیں جل گئیں۔ تیز آندھی اور بارش کے باعث ساؤنڈ سسٹم بھی نکارا ہو گیا۔

خطاب شروع ہوتے ہی ہلکی بارش کا سلسلہ تیز ہو گیا۔ 12:50 بجے شیخ الاسلام نے 40 سیکنڈ کا مختصر وقفہ کیا۔ اس دوران انہوں نے عرفان القرآن سے کچھ حوالہ جات دیکھے۔

مسجد کے ہال میں لگا سیکیورٹی کیمرہ سٹل فوکس پر تھا۔ جس کا رخ شمال مغربی جانب تھا۔ عموماً یہ کیمرہ سٹل کی بجائے سرکل میں رہتا ہے۔

"آخرت" کے موضوع پر ہونیوالے خطاب میں پہلا نعرہ 1 گھنٹہ 22 منٹ بعد اس وقت لگا جب شیخ الاسلام نے درودِ پاک کی فضیلت کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کا ذریعہ نجات قرار دیا۔

شیخ الاسلام نے بتایا کہ میں نے 12 سال کی عمر میں 1963ء میں اعتکاف بیٹھنا شروع کیا اور مسلسل 43 سال سے یہ نوکری کر رہا ہوں۔

شیخ الاسلام نے دورانِ خطاب کہا کہ "جو شخص ایک چوتھائی بھی نہ بدلنا چاہے تو وہ میرا رفیق نہیں ہے" "رفاقت فارم پُر کرنا بڑا کام نہیں بلکہ کلمہ پڑھنا اصل رفاقت ہے"۔ منہاج القرآن کی ممبرشپ صرف اس لیے شروع کروائی کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہونیکا ثبوت دیں۔ شیخ الاسلام نے یہ نصیحت دوران خطاب کی۔

چھٹے دن کی جھلکیاں

  • تیز آندھی اور بارش سے اعتکاف گاہ کا ماحول یکسر تبدیل ہو گیا۔
  • سردی اور بارش کے باعث بہت سے معتکفین نے اپنے حلقوں میں نمازِ تراویح ادا کی۔
  • آندھی اور تیز بارش نے بڑی تعداد میں خیموں کے ساتھ لگے بلب اور ٹیوب لائٹس کو نقصان پہنچایا۔
  • شدید آندھی کے زور سے خیموں میں لگے بانس گرنے سے ایک معتکف زخمی ہو گیا، جس پر کسی نے ریسکیو 1122 پر اطلاع کر دی۔ کچھ دیر میں ریسکیو ایمبولینس اعتکاف گاہ کے دروازے پر آئی تو تشویش بڑھ گئی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ تحریک منہاج القرآن کی جدید ترین ایمبولینس بھی پہلے سے اعتکاف گاہ کے مرکزی گیٹ پر موجود تھی۔
  • خیمہ بستیوں میں قیام کرنے والے معتکفین نے اپنا سامان قریبی عمارتوں میں واقع حلقوں میں منتقل کر دیا۔
  • سردی اور بارش کے باوجود لوگوں نے مسجد کے ہال میں اور کھلے آسمان تلے نمازِ تراویح ادا کی۔

تبصرہ