شہراعتکاف: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا درس مثنوی (آٹھواں دن)

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام شہراعتکاف میں 28 رمضان المبارک کی شب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درس مثنوی دیا۔ آپ نے مولانا روم کی مثنوی شریف سے منتخب اشعار پڑھتے ہوئے سالکان حق کی روحانی تربیت کا سامان فراہم کیا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ مولانا روم نے اپنی مثنوی میں عاشقوں، عارفوں کے لیے روحانی ترقی کے راز بیان کیے ہیں۔ جب بندہ تیز رفتاری سے روحانی ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع کر لیتا ہے تو اس پر اللہ کے اخلاق کا رنگ چڑھتا جاتا ہے۔ یہ مرحلہ انسان کی روحانی نقل مکانی ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ انسان کی بشری تخلیق میں پانی استعمال ہوا، پانی کا بہاو اور سیلانی انسان کی طبعیت میں رکھ دیا گیا کہ جس طرف ماحول دیکھا تو اس کی طبعیت اس طرف ہی بہہ گئی۔ اس طرح ہوا اور آگ کی تاثیر بھی انسان کی طبعیت کا حصہ ہے۔ ان تمام خوبیوں میں اصل خوبی اعتدال میں لانا کمال ہے۔ طبائع میں اعتدال ہی روحانی ترقی کا موجب بنتا ہے۔ کئی اولیاء و صوفیا اپنے پہلے دور میں صاحب جلال ہوتے ہیں لیکن جوں جوں وہ روحانی سفر طے کرتے ہیں تو جلال جمال اور پھر اعتدال میں بدل جاتا ہے۔ یہی روحانی ترقی کا اصل راز ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بندے سے پردے اٹھا دیئے جاتے ہیں تو پھر اللہ تعالی اپنی تجلیات کا نزول فرماتا ہے، وہ بندہ پھر اپنے مولا سے قربت کی منازل تک پہنچتا ہے اور پھر بندے کو فیض الہی ملتا ہے اور ایک مرحلہ آتا ہے کہ بندے کو کامل کر دیا جاتا ہے۔ کاملیت کے بعد بندے دوبارہ لوٹتا ہے۔ اس لیے جب معراج کی رات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عروج تھا، جب آپ اوپر جا رہے تھے۔ آنکھ جھپکنے میں انتہائی سرعت کیساتھ آپ نے قاب قوسین تک کے مراحل طے کیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کامل کر دیا گیا، تو مولا سے کچھ لے کر دوبارہ واپس پلٹے۔

مولانا روم نے بندے کی روحانی ترقی کی طرف ان مراحل کے طے کرنے کا اشارہ کیا ہے۔ مولانا روم کے نزدیک دس منزلیں ہیں، جب بندہ ترقی کرتا ہے اور پھر کامل و اکمل ہو کر واپس لوٹتا ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ بندے کے لیے گناہ کی زندگی بھی ایک وطن ہے، وطن وہ سرزمین ہوتی ہے جس سے طبعیت مانوس ہوتا ہے، جہاں ججھک محسوس نہ ہو۔ جن لوگوں کو گناہوں میں اجنبیت نہیں لگتی اور وحشت نہیں ہوتی تو اس کا مطلب ہے کہ اس بندے نے گناہوں کو وطن بنا رکھا ہے۔ کئی لوگ جھوٹ بولتے چلے جاتے ہیں، ان کی طبعیت میں جھوٹ رچ بس چکا ہوتا ہے، ان کو جھوٹ بولتے کوئی حیرت ہوتی نہیں ہے۔

اولیاء اللہ میں ہر کوئی ہجرت کرتا ہے، روحیں ہجرت کرتی ہیں اور انسان کی طبعیت بھی ہجرت کرتی ہے۔ جب توجہ جم گئی اور ایک نقطہ اتباع محمدی پر فوکس ہو گیا تو بندہ گناہ کے وطن سے نکلا اور ہجرت کر کے نیکی و تقویٰ کے وطن میں اپنا گھر بنا لیتا ہے۔ مولانا روم نے بندے کو گناہ کے وطن سے ہجرت کر کے نیکی کے وطن میں لانے کا درس دیا ہے۔

شہراعتکاف میں 29 ویں شب کو ختم قرآن پاک ہوا، اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کی طرف سے جامع المنہاج میں متعین حفاظ، قراء، آئمہ اور نائبین کو نقدی تحائف بھی پیش کیے گئے۔ شیخ الاسلام کے خطاب سے مختصر محفل نعت ہوئی، صاحبزادہ احمد مصطفیٰ المدنی روحی نے عربی نعت پڑھی۔

شہر اعتکاف میں ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور نے اعلان کیا کہ آئندہ سال سے تحریک منہاج القرآن کے تمام مرکزی فورمز میں سے منتخب عہدیداروں اور اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو سالانہ بنیادوں پر ایوارڈ، میڈل اور شیلڈ دی جائیں گی۔ اس موقع پر مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی سمیت دیگر رہنماوں کو میڈلز دیئے گئے۔

تبصرہ